روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین نے امریکی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ATACMS میزائل روسی علاقے کے اندر استعمال کیے تو اس کا “ٹھوس اور مناسب” جواب دیا جائے گا۔ روسی وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ حملہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی براہ راست جنگ میں شمولیت کے مترادف ہوگا۔
امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی
صدر جو بائیڈن نے یوکرین کو ان میزائلوں کے روسی اہداف پر استعمال کی منظوری دے دی ہے، جو امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی ہے۔ یہ فیصلہ صدر بائیڈن کے عہدہ چھوڑنے سے دو ماہ قبل کیا گیا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ سے مشاورت کی گئی یا وہ اس فیصلے کو برقرار رکھیں گے۔
جنگ میں تازہ پیش رفت
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس معاہدے کے باضابطہ اعلان کے بجائے کہا کہ “یہ میزائل خود اپنی بات کریں گے”۔ روس کے علاقے کورسک میں، جہاں یوکرین نے ایک چھوٹے سے علاقے پر قبضہ کیا ہے، ان میزائلوں کے استعمال کی توقع ہے۔
شمالی کوریا کی روس کو مدد
رپورٹس کے مطابق شمالی کوریا نے روس کو 10,000 سے زائد فوجی بھیجے ہیں اور مزید 100,000 تک بھیجنے کی منصوبہ بندی ہے۔ یہ فوجی اور ہتھیار روس کو یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کریں گے۔
روس کی جانب سے حملے اور مغربی ردعمل
روس نے حالیہ دنوں میں یوکرین کے بجلی کے نظام پر شدید حملے کیے، جن سے بڑے پیمانے پر بلیک آؤٹ ہوا اور متعدد افراد ہلاک یا زخمی ہوئے۔
امریکہ کے نائب قومی سلامتی مشیر نے روس کو متنبہ کیا کہ یوکرین کے خلاف بڑھتے حملے اور شمالی کوریا کی فوجی شمولیت کے جواب میں واشنگٹن کارروائی کرے گا۔
مستقبل کی ممکنہ حکمت عملی
فرانس اور برطانیہ بھی ممکنہ طور پر یوکرین کو اپنے طویل فاصلے کے میزائل روس کے اندر استعمال کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی حتمی اعلان نہیں ہوا۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے عالمی رہنماؤں سے یوکرین کے بحران کو سیاسی حل کے ذریعے ٹھنڈا کرنے کی اپیل کی ہے۔