حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے دی گئی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔ ایف آئی اے نے درخواست میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے، جس میں بشریٰ بی بی کو ضمانت فراہم کی گئی تھی۔
درخواست گزار کا موقف
ایف آئی اے نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ہائیکورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں بشریٰ بی بی کو ضمانت دی، جس میں سپریم کورٹ کے طے کردہ اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا گیا۔ کیس میں استغاثہ کا الزام ہے کہ بشریٰ بی بی اور ان کے شوہر عمران خان توشہ خانہ کے تحائف کو کم قیمت پر فروخت کرنے میں ملوث ہیں۔
مزید دلائل
استغاثہ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ بشریٰ بی بی کے پاس موجود بلغاری جیولری سیٹ کو توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا گیا بلکہ اسے بغیر کسی ریکارڈ کے فروخت کیا گیا۔ استغاثہ کے مطابق، سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں یہ اصول طے کیا ہے کہ اگر کسی کا کرمنل ریکارڈ ہو، تو خاتون ہونے کے باوجود اسے ضمانت نہیں دی جا سکتی۔
درخواست کی استدعا
ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 23 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بشریٰ بی بی کی ضمانت منسوخ کی جائے، کیونکہ 263 دن جیل میں رہنا ضمانت کی بنیاد نہیں بن سکتا۔